ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / بورڈکی میٹنگ :مذہبی آزادی میں مداخلت سمیت اہم مسائل زیرِغورہوں گے:سلطان احمد

بورڈکی میٹنگ :مذہبی آزادی میں مداخلت سمیت اہم مسائل زیرِغورہوں گے:سلطان احمد

Sun, 06 Nov 2016 18:45:12  SO Admin   S.O. News Service

یکساں سول کوڈکی مخالفت اورآئینی حقوق کے تحفظ پر مہم کوتیز کرنے کی تیاری میں آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ
نئی دہلی، 6 ؍نومبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )یکساں سول کوڈ اورمذہبی آزادی میں مداخلت کو لے کرمرکزی حکومت کے رخ کی مخالفت کر رہاآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈجلد ہی اپنی ایک اہم میٹنگ میں ان دونوں مسائل پرآگے کی حکمت عملی طے کرے گا اور مسلم کمیونٹی میں اس اہم مسئلہ پربیداری لانے کی مہم تیز کرے گا۔آئندہ 18؍اور 19؍نومبر کو کولکا تا میں پرسنل لاء بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کی میٹنگ ہونے جارہی ہے۔بورڈ 20نومبر کو شہر کے پارک سرکس میدان میں ایک ریلی کا بھی اہتمام کرے گا۔اس اجلاس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ اور ترنمول کانگریس کے ایم پی سلطان احمد نے میڈیا سے کہاکہ پرسنل لاء بورڈ کے اس اہم اجلاس میں کئی مسائل پر بات چیت ہوگی ،ان میں یکساں سول کوڈ اور مذہبی آزادی میں مداخلت کے معاملے خاص طورپر اہم ہیں۔بورڈ نے ان مسائل پر حکومت کے رخ کی پہلے بھی پرزور مخالفت کی ہے اور اس اجلاس میں دونوں مسائل پر آگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔قابل غورہے کہ گزشتہ ماہ لاء کمیشن نے مسلمانوں سے متعلق یکساں سول کوڈ سمیت کئی مسائل پرایک سوالنامہ جاری کیا تھا جس کے بعد پرسنل لاء بورڈ نے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔بورڈ نے الزام لگایا تھا کہ حکومت یکساں سول کوڈ کو مسلط کر کے پورے ملک کو ایک رنگ میں رنگنے کی کوشش کر رہی ہے۔حکومت نے واضح کیا ہے کہ یکساں سول کوڈ کو مسلط نہیں کیا جائے گا اور اس پر لاء کمیشن نے فی الحال لوگوں کی رائے مانگی ہے۔
بورڈ کے ممبر کمال فاروقی کا کہنا ہے کہ ہم حکومت،لاء کمیشن یا عدالت کسی کے خلاف نہیں ہیں،ہم سیاسی تنظیم نہیں ہیں۔ہماراصرف یہ کہنا ہے کہ ملک کے آئین میں جو مذہبی آزادی ملی ہوئی ہے اسی کے تحت ہم اپنے پرسنل لاء کی آزادی چاہتے ہیں۔پرسنل لاء کے معاملات میں حکومت کی جانب سے مداخلت مناسب نہیں ہے ۔پرسنل لاء بورڈ تین طلاق اوریکساں سول کوڈ کو لے کر اپنے حق میں مسلم کمیونٹی کے اندر دستخطی مہم چلا رہا ہے۔اب اس کی کوشش اپنی مہم کو مزید تیز کرنے کی ہوگی۔بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہاکہ دستخطی مہم کو پورے ملک میں بھرپور حمایت مل رہی ہے۔اجلاس میں اس مہم کوتیزکرنے کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔ہماری کوشش ہوگی کہ ہم مسلم معاشرے میں ان دونوں مسائل پر زیادہ سے زیادہ بیداری پیداکریں اور یہ سمجھائیں کہ یہ معاملے خواتین کے حقوق کے لیے نہیں، بلکہ ملک میں یکساں قانون مسلط کرنے کی کوشش کے تحت اٹھائے جا رہے ہیں۔حکومت نے تین طلاق،تعددازدواج اورحلالہ کی مخالفت کرتے ہوئے ان کوخواتین مخالف قراردیا ہے اوردعویٰ کیا تھا کہ دنیا کے کئی مسلم ممالک میں تین طلاق کو ختم کیا جا چکا ہے۔ادھر ملک کی کچھ روشن خیال خواتین ایک ساتھ تین طلاق کے نظام کو ختم کرنے کے لیے حکومت اور عدالت سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔


Share: